خاک بساط

جیون تو اسی شش و پنج میں گزر جاتا ہے

دنیا رہنے کی جگہ ہے بھی یا نہیں

وہ لوگ جن سے ہم بالکل ملنا نہیں چاہتے وہی ہم سے کیوں مسلسل مل رہے ہوتے ہیں

جنہیں ہم بالکل دیکھنا نہیں چاہتے وہی کیوں مسلسل دکھائی دے رہے ہوتے ہیں

چاہئے تو یہ تھا کہ ہم اپنے فضول دل کو کسی خیرات خانہ میں رکھ چھوڑتے

تو خیرات دینے والے خیرات کے ساتھ حقارت بھی بانٹ رہے ہوتے

اگر زمین بھر کے پیڑ ایک اگ کر دوبارہ نہ اگتے

تو ساتھ چلنے یا ساتھ رہنے کا عہد کوئی بھی نہیں کرتا

نابود بود کو اور بود نابود کو خیرباد کہہ چکا ہوں

تب کوئی کسی نہ پوچھتا کہ کون کیا ہے کیوں ہے کیسے ہے

نماز تو فقط نیت ہے مگر سرے سے نیت ہی نہیں کی گئی

کاش کفر ہی سچا ہوتا

ایسا ہوا ہی نہیں کہ آج تک پانی نے پانی کو آ لیا

اور آگ کو آگ لگ گئی

محبت کو اگر محبت لاحق ہو جاتی تو کوئی ناحق جی نہیں رہا ہوتا

آخر ایسی موسیقی کہاں ہے جو آواز اور سماعت سے ماورا ہو

(812) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHak-e-bisat In Urdu By Famous Poet Ahmad Hamesh. KHak-e-bisat is written by Ahmad Hamesh. Enjoy reading KHak-e-bisat Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Hamesh. Free Dowlonad KHak-e-bisat by Ahmad Hamesh in PDF.