ہم دن کے پیامی ہیں مگر کشتۂ شب ہیں

ہم دن کے پیامی ہیں مگر کشتۂ شب ہیں

اس حال میں بھی رونق عالم کا سبب ہیں

ظاہر میں ہم انسان ہیں مٹی کے کھلونے

باطن میں مگر تند عناصر کا غضب ہیں

ہیں حلقۂ زنجیر کا ہم خندۂ جاوید

زنداں میں بسائے ہوئے اک شہر طرب ہیں

چٹکی ہوئی یہ حسن گریزاں کی کلی ہے

یا شدت جذبات سے کھلتے ہوئے لب ہیں

آغوش میں مہکوگے دکھائی نہیں دوگے

تم نکہت گلزار ہو ہم پردۂ شب ہیں

(856) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Din Ke Payami Hain Magar Kushta-e-shab Hain In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Hum Din Ke Payami Hain Magar Kushta-e-shab Hain is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Hum Din Ke Payami Hain Magar Kushta-e-shab Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Hum Din Ke Payami Hain Magar Kushta-e-shab Hain by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.