پھر بھیانک تیرگی میں آ گئے

پھر بھیانک تیرگی میں آ گئے

ہم گجر بجنے سے دھوکا کھا گئے

ہائے خوابوں کی خیاباں سازیاں

آنکھ کیا کھولی چمن مرجھا گئے

کون تھے آخر جو منزل کے قریب

آئنے کی چادریں پھیلا گئے

کس تجلی کا دیا ہم کو فریب

کس دھندلکے میں ہمیں پہنچا گئے

ان کا آنا حشر سے کچھ کم نہ تھا

اور جب پلٹے قیامت ڈھا گئے

اک پہیلی کا ہمیں دے کر جواب

اک پہیلی بن کے ہر سو چھا گئے

پھر وہی اختر شماری کا نظام

ہم تو اس تکرار سے اکتا گئے

رہنماؤ رات ابھی باقی سہی

آج سیارے اگر ٹکرا گئے

کیا رسا نکلی دعائے اجتہاد

وہ چھپاتے ہی رہے ہم پا گئے

بس وہی معمار فردا ہیں ندیمؔ

جن کو میرے ولولے راس آ گئے

(1114) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phir Bhayanak Tirgi Mein Aa Gae In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Phir Bhayanak Tirgi Mein Aa Gae is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Phir Bhayanak Tirgi Mein Aa Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Phir Bhayanak Tirgi Mein Aa Gae by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.