گیت

رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں

کل جہاں روح جھلس جاتی تھی

اپنے سائے سے بھی آنچ آتی تھی

آج اسی دشت پہ ساون کی لگی ہیں جھڑیاں

رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں

شب کو جو وادیاں سنسان رہیں

صبح یوں اوس سے آراستہ تھیں

ہر طرف موتیوں کی جیسے تنی ہوئی لڑیاں

رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں

توڑ کر پاؤں نہ بیٹھو آؤ!

صبح کے اور قریب آ جاؤ!

یوں تو ہر حال میں کٹتی ہی رہیں گی گھڑیاں

رات دن سلسلۂ عمر رواں کی کڑیاں

(801) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Git In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Git is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Git Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Git by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.