تیری محفل بھی مداوا نہیں تنہائی کا

تیری محفل بھی مداوا نہیں تنہائی کا

کتنا چرچا تھا تری انجمن آرائی کا

داغ دل نقش ہے اک لالۂ صحرائی کا

یہ اثاثہ ہے مری بادیہ پیمائی کا

جب بھی دیکھا ہے تجھے عالم نو دیکھا ہے

مرحلہ طے نہ ہوا تیری شناسائی کا

وہ ترے جسم کی قوسیں ہوں کہ محراب حرم

ہر حقیقت میں ملا خم تری انگڑائی کا

افق ذہن پہ چمکا ترا پیمان وصال

چاند نکلا ہے مرے عالم تنہائی کا

بھری دنیا میں فقط مجھ سے نگاہیں نہ چرا

عشق پر بس نہ چلے گا تری دانائی کا

ہر نئی بزم تری یاد کا ماحول بنی

میں نے یہ رنگ بھی دیکھا تری یکتائی کا

نالہ آتا ہے جو لب پر تو غزل بنتا ہے

میرے فن پر بھی ہے پرتو تری رعنائی کا

(1870) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Teri Mahfil Bhi Mudawa Nahin Tanhai Ka In Urdu By Famous Poet Ahmad Nadeem Qasmi. Teri Mahfil Bhi Mudawa Nahin Tanhai Ka is written by Ahmad Nadeem Qasmi. Enjoy reading Teri Mahfil Bhi Mudawa Nahin Tanhai Ka Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ahmad Nadeem Qasmi. Free Dowlonad Teri Mahfil Bhi Mudawa Nahin Tanhai Ka by Ahmad Nadeem Qasmi in PDF.