لگا کے دھڑکن میں آگ میری برنگ رقص شرر گیا وہ

لگا کے دھڑکن میں آگ میری برنگ رقص شرر گیا وہ

مجھے بنا کے سلگتا صحرا مرے جہاں سے گزر گیا وہ

یوں نیند سے کیوں مجھے جگا کر چراغ امید پھر جلا کر

ہوئی سحر تو اسے بجھا کر ہوا کے جیسا گزر گیا وہ

وہ ریت پر اک نشان جیسا تھا موم کے اک مکان جیسا

بڑا سنبھل کر چھوا تھا میں نے پہ ایک پل میں بکھر گیا وہ

وہ ساتھ میرے تھا جیسے ہر پل وہ دیکھتا تھا مجھے مسلسل

ذرا سا موسم بدل گیا تو چرا کے مجھ سے نظر گیا وہ

وہ ایک بچھڑے سے میت جیسا وہ اک بھلائے سے گیت جیسا

کوئی پرانی سی دھن جگا کر وجود و دل میں اتر گیا وہ

وہ دوست سارے تھے چار پل کے جو چل دیئے ہم سفر بدل کے

سحابؔ ناداں وہیں کھڑا ہے اسی ڈگر پر ٹھہر گیا وہ

(814) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Laga Ke DhaDkan Mein Aag Meri Ba-rang-e-raqs-e-sharar Gaya Wo In Urdu By Famous Poet Ajay Sahaab. Laga Ke DhaDkan Mein Aag Meri Ba-rang-e-raqs-e-sharar Gaya Wo is written by Ajay Sahaab. Enjoy reading Laga Ke DhaDkan Mein Aag Meri Ba-rang-e-raqs-e-sharar Gaya Wo Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ajay Sahaab. Free Dowlonad Laga Ke DhaDkan Mein Aag Meri Ba-rang-e-raqs-e-sharar Gaya Wo by Ajay Sahaab in PDF.