ہم بھی گزر گئے یہاں کچھ پل گزار کے

ہم بھی گزر گئے یہاں کچھ پل گزار کے

راتیں تھیں قرض کی یہاں دن تھے ادھار کے

جیسے پرانا ہار تھا رشتہ ترا مرا

اچھا کیا جو رکھ دیا تو نے اتار کے

دل میں ہزار درد ہوں آنسو چھپا کے رکھ

کوئی تو کاروبار ہو بن اشتہار کے

کیا جانے اب بھی درد کو کیوں ہے مری تلاش

ٹکڑے بھی اب کہاں بچے اس کے شکار کے

شاید زباں پہ قرض تھا ہم نے چکا دیا

خاموش ہو گئے ہیں تجھے ہم پکار کے

ایسے سلگ اٹھا تری یادوں سے دل مرا

جیسے دھدھک اٹھیں کہیں جنگل چنار کے

(961) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hum Bhi Guzar Gae Yahan Kuchh Pal Guzar Ke In Urdu By Famous Poet Ajay Sahaab. Hum Bhi Guzar Gae Yahan Kuchh Pal Guzar Ke is written by Ajay Sahaab. Enjoy reading Hum Bhi Guzar Gae Yahan Kuchh Pal Guzar Ke Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ajay Sahaab. Free Dowlonad Hum Bhi Guzar Gae Yahan Kuchh Pal Guzar Ke by Ajay Sahaab in PDF.