میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے

میں پریشاں ہوں ملیں چند نوالے کیسے

اس کو دولت وہ ملی ہے کہ سنبھالے کیسے

انگلیاں اپنی نگینوں سے سجانے والے

تجھ کو لگتے ہیں مرے ہاتھ کے چھالے کیسے

علم سے پھیر لیں تو نے جو نگاہیں اپنی

پھر ترے ذہن میں پھوٹیں گے اجالے کیسے

دیکھتے رہ گئے پانی کی روانی ہم لوگ

راستے لوگوں نے دریا میں نکالے کیسے

عمر لگ جاتی ہے اک گھر کو بنانے میں ہمیں

مکڑیاں روز ہی بن لیتی ہیں جالے کیسے

تو نے اخلاقؔ قسم کھائی تھی ضبط غم کی

پھر یہ پلکوں پہ نمی ہونٹوں پہ نالے کیسے

(850) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Pareshan Hun Milen Chand Niwale Kaise In Urdu By Famous Poet Akhlaque Bandvi. Main Pareshan Hun Milen Chand Niwale Kaise is written by Akhlaque Bandvi. Enjoy reading Main Pareshan Hun Milen Chand Niwale Kaise Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhlaque Bandvi. Free Dowlonad Main Pareshan Hun Milen Chand Niwale Kaise by Akhlaque Bandvi in PDF.