تھا ایک سایہ سا پیچھے پیچھے جو مڑ کے دیکھا تو کچھ نہیں تھا

تھا ایک سایہ سا پیچھے پیچھے جو مڑ کے دیکھا تو کچھ نہیں تھا

اب اپنی صورت کو دیکھتا ہوں کبھی جو صد پیکر آفریں تھا

وہ پھر بھی جاں سے عزیز تر تھا طبیعتیں گو جدا جدا تھیں

اگرچہ ہم زاد بھی نہیں تھا وہ میرا ہم شکل بھی نہیں تھا

میں رک سکوں گا ٹھہر سکوں گا تھکن سفر کی مٹا سکوں گا

کہیں تو کوئی شجر ملے گا تمام رستے یہی یقیں تھا

کئی چٹانیں گداز جسموں میں اپنی گرمی سے ڈھل گئی تھیں

بتوں کے قصے میں تیشہ کاروں کا تذکرہ بھی کہیں کہیں تھا

نہ جانے کیا دھند درمیاں تھی کہ کوہ کن کی نظر نہ پہنچی

جہاں سے پھوٹا تھا چشمۂ ماہ شب کا پتھر بھی تو وہیں تھا

میں اپنی آواز کے تعاقب میں ماورائے نظر بھی پہنچا

مگر پلٹ کر نہ اس نے پوچھا کہ میں خلا کے بہت قریں تھا

وہی مناظر لٹے لٹے سے وہی شکستہ مکان اخترؔ

میں روزمرہ کے راستے سے جو گھر میں پہنچا بہت حزیں تھا

(705) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tha Ek Saya Sa Pichhe Pichhe Jo MuD Ke Dekha To Kuchh Nahin Tha In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. Tha Ek Saya Sa Pichhe Pichhe Jo MuD Ke Dekha To Kuchh Nahin Tha is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Tha Ek Saya Sa Pichhe Pichhe Jo MuD Ke Dekha To Kuchh Nahin Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Tha Ek Saya Sa Pichhe Pichhe Jo MuD Ke Dekha To Kuchh Nahin Tha by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.