طوفاں سے قریہ قریہ ایک ہوئے

طوفاں سے قریہ قریہ ایک ہوئے

پھر ریت سے چہرہ چہرہ ایک ہوئے

چاند ابھرتے ہی اجلی کرنوں سے

اوپر کا کمرہ کمرہ ایک ہوئے

الماری میں تصویریں رکھتا ہوں

اب بچپن اور بڑھاپا ایک ہوئے

اس کی گلی کے موڑ سے گزرے کیا تھے

سب راہی رستہ رستہ ایک ہوئے

دیوار گری تو اندر سامنے تھا

دروازہ اور دریچہ ایک ہوئے

جب وہ پودوں کو پانی دیتا تھا

پس منظر اور نظارہ ایک ہوئے

کل آنکھ مچولی کے کھیل میں اخترؔ

میں اور پیڑوں کا سایہ ایک ہوئے

(707) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Tufan Se Qarya Qarya Ek Hue In Urdu By Famous Poet Akhtar Hoshiyarpuri. Tufan Se Qarya Qarya Ek Hue is written by Akhtar Hoshiyarpuri. Enjoy reading Tufan Se Qarya Qarya Ek Hue Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Hoshiyarpuri. Free Dowlonad Tufan Se Qarya Qarya Ek Hue by Akhtar Hoshiyarpuri in PDF.