لکھا ہے مجھ کو بھی لکھنا پڑا ہے

لکھا ہے مجھ کو بھی لکھنا پڑا ہے

جہاں سے حاشیہ چھوڑا گیا ہے

اگر مانوس ہے تم سے پرندہ

تو پھر اڑنے کو پر کیوں تولتا ہے

کہیں کچھ ہے کہیں کچھ ہے کہیں کچھ

مرا سامان سب بکھرا ہوا ہے

میں جا بیٹھوں کسی برگد کے نیچے

سکوں کا بس یہی ایک راستہ ہے

قیامت دیکھیے میری نظر سے

سوا نیزے پہ سورج آ گیا ہے

شجر جانے کہاں جا کر لگے گا

جسے دریا بہا کر لے گیا ہے

ابھی تو گھر نہیں چھوڑا ہے میں نے

یہ کس کا نام تختی پر لکھا ہے

بہت روکا ہے اس کو پتھروں نے

مگر پانی کو راستہ مل گیا ہے

(938) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Likha Hai Mujhko Bhi Likhna PaDa Hai In Urdu By Famous Poet Akhtar Nazmi. Likha Hai Mujhko Bhi Likhna PaDa Hai is written by Akhtar Nazmi. Enjoy reading Likha Hai Mujhko Bhi Likhna PaDa Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Nazmi. Free Dowlonad Likha Hai Mujhko Bhi Likhna PaDa Hai by Akhtar Nazmi in PDF.