خط راہ گزار

سلسلے خواب کے گمنام جزیروں کی طرح

سینۂ آب پہ ہیں رقص کناں

کون سمجھے کہ یہ اندیشۂ فردا کی فسوں کاری ہے

ماہ و خورشید نے پھینکے ہیں کئی جال ادھر

تیرگی گیسوئے شب تار کی زنجیر لیے

میرے خوابوں کو جکڑنے کے لیے آئی ہے

یہ طلسم سحر و شام بھلا کیا جانے

کتنے دل خون ہیں انگشت حنائی کے لیے

کتنے دل بجھ گئے جب روئے نگاراں میں چمک آئی ہے

خواب ہیں قید مکاں قید زماں سے آگے

کس کو مل سکتا ہے اڑتے ہوئے لمحوں کا سراغ

کتنی صدیوں کی مسافت سے ابھرتا ہے

خط راہ گزار

(614) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHat-e-rah-guzar In Urdu By Famous Poet Akhtar Payami. KHat-e-rah-guzar is written by Akhtar Payami. Enjoy reading KHat-e-rah-guzar Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Payami. Free Dowlonad KHat-e-rah-guzar by Akhtar Payami in PDF.