روایات کی تخلیق

میرے نغمے تو روایات کے پابند نہیں

تو نے شاید یہی سمجھا تھا ندیم

تو نے سمجھا تھا کہ شبنم کی خنک تابی سے

میں ترا رنگ محل اور سجا ہی دوں گا

تو نے سمجھا تھا کہ پیپل کے گھنے سائے میں

اپنے کالج کے ہی رومان سناؤں گا تجھے

ایک رنگین سی تتلی کے پروں کے قصے

کچھ سحر کار نگاہوں کے بیاں

کچھ جواں سال اداؤں کے نشاں

کچھ کروں گا لب و رخسار کی باتیں تجھ سے

تو نے شاید یہی سمجھا تھا ندیم

تو نے یہ کیوں نہیں سمجھا کہ مرے افسانے

طنز بن کر تری سانسوں سے الجھ جائیں گے

زندگی چاند کی ٹھنڈک ہی نہیں

زندگی گرم مشینوں کا دھواں بھی ہے ندیم

اس دھوئیں میں مجھے زنجیر نظر آتی ہے

مجھ کو خود تیری ہی تصویر نظر آتی ہے

غور سے دیکھ ذرا دیکھ تو لے

تجھ کو ڈر ہے تری تہذیب نہ جل جائے کہیں

مجھ کو ڈر ہے یہ روایات نہ جل جائیں کہیں

پھر اک دن اسی خاکستر سے

اک نئے عہد کی تعمیر تو ہو جائے گی

ایک انسان نیا ابھرے گا

صبح اور شام کی ملتی ہوئی سرحد کے قریب

اپنے چہرے پہ شفق زار کی سرخی لے کر

ایک انسان نیا ابھرے گا

میرے نغمے تو روایات کے پابند نہیں

میں روایات کی تخلیق کیا کرتا ہوں

(700) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Riwayat Ki TaKHliq In Urdu By Famous Poet Akhtar Payami. Riwayat Ki TaKHliq is written by Akhtar Payami. Enjoy reading Riwayat Ki TaKHliq Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar Payami. Free Dowlonad Riwayat Ki TaKHliq by Akhtar Payami in PDF.