آگہی

میں جب طفل مکتب تھا، ہر بات، ہر فلسفہ جانتا تھا

کھڑے ہو کے منبر پہ پہروں سلاطین پارین و حاضر

حکایات شیرین و تلخ ان کی، ان کے درخشاں جرائم

جو صفحات تاریخ پر کارنامے ہیں، ان کے اوامر

نواہی، حکیموں کے اقوال، دانا خطیبوں کے خطبے

جنہیں مستمندوں نے باقی رکھا اس کا مخفی و ظاہر

فنون لطیفہ خداوند کے حکم نامے، فرامین

جنہیں مسخ کرتے رہے پیر زادے، جہاں کے عناصر

ہر اک سخت موضوع پر اس طرح بولتا تھا کہ مجھ کو

سمندر سمجھتے تھے سب علم و فن کا، ہر اک میری خاطر

تگ و دو میں رہتا تھا، لیکن یکایک ہوا کیا یہ مجھ کو

یہ محسوس ہوتا ہے سوتے سے اٹھا ہوں، ہلنے سے قاصر

کسی بحر کے سونے ساحل پہ بیٹھا ہوں گردن جھکائے

سر شام آئی ہے دیکھو تو ہے آگہی کتنی شاطر!

(769) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aagahi In Urdu By Famous Poet Akhtar-ul-Iman. Aagahi is written by Akhtar-ul-Iman. Enjoy reading Aagahi Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Akhtar-ul-Iman. Free Dowlonad Aagahi by Akhtar-ul-Iman in PDF.