یہ کیا کہ خلق کو پورا دکھائی دیتا ہوں

یہ کیا کہ خلق کو پورا دکھائی دیتا ہوں

مگر میں خود کو ادھورا سجھائی دیتا ہوں

اجل کو جا کے گریبان سے پکڑ لائے

میں زندگی کو وہاں تک رسائی دیتا ہوں

میں اپنے جسم کے سب منقسم حوالوں کو

بنام رزق سخن کی کمائی دیتا ہوں

وہ زندگی میں مجھے پھر کبھی نہیں ملتا

میں اپنے خوابوں سے جس کو رہائی دیتا ہوں

مجھے صلہ نہ ستائش نہ عدل ہے مطلوب

میں اپنے سامنے اپنی صفائی دیتا ہوں

یہ شور میرا تخاطب نہیں سنے گا علیؔ

میں خامشی کو مکمل سنائی دیتا ہوں

(765) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ye Kya Ki KHalq Ko Pura Dikhai Deta Hun In Urdu By Famous Poet Ali Muzammil. Ye Kya Ki KHalq Ko Pura Dikhai Deta Hun is written by Ali Muzammil. Enjoy reading Ye Kya Ki KHalq Ko Pura Dikhai Deta Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Muzammil. Free Dowlonad Ye Kya Ki KHalq Ko Pura Dikhai Deta Hun by Ali Muzammil in PDF.