خسارہ در خسارہ کر لیا جائے

خسارہ در خسارہ کر لیا جائے

جنوں کو استعارہ کر لیا جائے

یہ نقطہ بھی قرین مصلحت ہے

عداوت کو گوارہ کر لیا جائے

درون دل یم افسردگی ہے

کوئی تنکا سہارا کر لیا جائے

سخن ہائے برائے گفتنی سے

غزل کو شاہپارہ کر لیا جائے

سر آب رواں صحرا بچھا کر

سرابوں سے کنارہ کر لیا جائے

ضیا آنکھوں کی پتلی میں سمو کر

اندھیرے کا نظارہ کر لیا جائے

بھلا کیا کھیل ہے کار محبت

جو دانستہ دوبارہ کر لیا جائے

یہ دل میں ہے کہ سارے اشک پی کر

بدن کو مٹی گارا کر کیا جائے

بسانی ہے کوئی بستی کہ صحرا

علیؔ اب استخارہ کر لیا جائے

(769) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

KHasara-dar-KHasara Kar Liya Jae In Urdu By Famous Poet Ali Muzammil. KHasara-dar-KHasara Kar Liya Jae is written by Ali Muzammil. Enjoy reading KHasara-dar-KHasara Kar Liya Jae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Muzammil. Free Dowlonad KHasara-dar-KHasara Kar Liya Jae by Ali Muzammil in PDF.