در شہی سے در گدائی پہ آ گیا ہوں

در شہی سے در گدائی پہ آ گیا ہوں

میں نرم بستر سے چارپائی پہ آ گیا ہوں

بدن کی ساری تمازتیں ماند پڑ رہی ہیں

وہ بے بسی ہے کہ پارسائی پہ آ گیا ہوں

نہیں ہے چہرے کا حال پڑھنے کی خو کسی میں

سکوت توڑا ہے لب کشائی پہ آ گیا ہوں

حصول گنج عطائے غیبی کے واسطے اب

صفات ربی کی جبہ سائی پہ آ گیا ہوں

اتار پھینکا مصالحت کا لباس میں نے

سکوت توڑا ہے لب کشائی پہ آ گیا ہوں

فتور مجھ میں نہیں ہے کوئی سبب تو ہوگا

دعائیں دیتا ہوا دہائی پہ آ گیا ہوں

علیؔ میں سبزے کو روندنے کی سزا کے باعث

برہنہ سر سے برہنہ پائی پہ آ گیا ہوں

(898) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dar-e-shahi Se Dar-e-gadai Pe Aa Gaya Hun In Urdu By Famous Poet Ali Muzammil. Dar-e-shahi Se Dar-e-gadai Pe Aa Gaya Hun is written by Ali Muzammil. Enjoy reading Dar-e-shahi Se Dar-e-gadai Pe Aa Gaya Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Ali Muzammil. Free Dowlonad Dar-e-shahi Se Dar-e-gadai Pe Aa Gaya Hun by Ali Muzammil in PDF.