پھول سے زخموں کا انبار سنبھالے ہوئے ہیں

پھول سے زخموں کا انبار سنبھالے ہوئے ہیں

غم کی پونجی مرے اشعار سنبھالے ہوئے ہیں

ہم سے پوچھو نہ شب و روز کا عالم سوچو

کیسے دھڑکن کی یہ رفتار سنبھالے ہوئے ہیں

گھر بھی بازار کی مانند رکھے ہیں اپنے

وہ جو بازار کا معیار سنبھالے ہوئے ہیں

ایک ناول ہیں کبھی پڑھ تو ہمیں فرصت میں

تن تنہا کئی کردار سنبھالے ہوئے ہیں

ہم محبت کے تلے کانپ رہے ہیں ایسے

جیسے درکی ہوئی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں

زخم لے کر یہ سبھی اپنے میں جاتا بھی کہاں

یوں بھی اجلاس گناہ گار سنبھالے ہوئے ہیں

(781) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Phul Se ZaKHmon Ka Ambar Sambhaale Hue Hain In Urdu By Famous Poet Alok Mishra. Phul Se ZaKHmon Ka Ambar Sambhaale Hue Hain is written by Alok Mishra. Enjoy reading Phul Se ZaKHmon Ka Ambar Sambhaale Hue Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alok Mishra. Free Dowlonad Phul Se ZaKHmon Ka Ambar Sambhaale Hue Hain by Alok Mishra in PDF.