ذرا بھی کام نہ آئے گا مسکرانا کیا

ذرا بھی کام نہ آئے گا مسکرانا کیا

تنا رہے گا اداسی کا شامیانہ کیا

میں چاہتا ہوں تکلف بھی ترک کر دو تم

نہیں ہیں اب وہ مراسم تو آنا جانا کیا

تمام تیر و تبر کیا مرے لئے ہی ہیں

مجھی پہ لگنا ہے دنیا کا ہر نشانہ کیا

انہیں کو چیر کے بڑھنا ہے اب کنارے پر

اتر گئے ہیں تو لہروں سے خوف کھانا کیا

یوں اپنی ذات کے در پر کھڑے ہو کب سے تم

کہ اپنے گھر بھی ہے آواز دے کے جانا کیا

(754) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Zara Bhi Kaam Na Aaega Muskurana Kya In Urdu By Famous Poet Alok Mishra. Zara Bhi Kaam Na Aaega Muskurana Kya is written by Alok Mishra. Enjoy reading Zara Bhi Kaam Na Aaega Muskurana Kya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Alok Mishra. Free Dowlonad Zara Bhi Kaam Na Aaega Muskurana Kya by Alok Mishra in PDF.