کتنی سرکش بھی ہو سرپھری یہ ہوا رکھنا روشن دیا

کتنی سرکش بھی ہو سرپھری یہ ہوا رکھنا روشن دیا

رات جب تک رہے اے مرے ہم نوا رکھنا روشن دیا

روشنی کا وظیفہ نہیں وہ چلے راستہ دیکھ کر

وہ تو آزاد ہے مثل موج صبا رکھنا روشن دیا

رات کیسی بھی ہو خوف کے چور کی گھات کیسی بھی ہو

اپنی امید کا اپنے وشواس کا رکھنا روشن دیا

شب کی بے انت ظلمت سے لڑ سکتی ہے ایک ننھی سی لو

راہ بھولے ہوؤں کو ہے بانگ درا رکھنا روشن دیا

آشنا کی صدا گھپ اندھیرے میں بن جاتی ہے روشنی

اس شب تار میں اپنی آواز کا رکھنا روشن دیا

روشنی کی شریعت میں روز ازل سے یہی درج ہے

جوت سے جوت جلتی رہے گی سدا رکھنا روشن دیا

مجھ سے امجدؔ کہا جھلملاتے ہوئے اختر شام نے

اس کو آنا ہی ہے وہ ضرور آئے گا رکھنا روشن دیا

(925) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kitni Sarkash Bhi Ho Sar-phiri Ye Hawa Rakhna Raushan Diya In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Kitni Sarkash Bhi Ho Sar-phiri Ye Hawa Rakhna Raushan Diya is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Kitni Sarkash Bhi Ho Sar-phiri Ye Hawa Rakhna Raushan Diya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Kitni Sarkash Bhi Ho Sar-phiri Ye Hawa Rakhna Raushan Diya by Amjad Islam Amjad in PDF.