نکل کے حلقۂ شام و سحر سے جائیں کہیں

نکل کے حلقۂ شام و سحر سے جائیں کہیں

زمیں کے ساتھ نہ مل جائیں یہ خلائیں کہیں

سفر کی رات ہے پچھلی کہانیاں نہ کہو

رتوں کے ساتھ پلٹتی ہیں کب ہوائیں کہیں

فضا میں تیرتے رہتے ہیں نقش سے کیا کیا

مجھے تلاش نہ کرتی ہوں یہ بلائیں کہیں

ہوا ہے تیز چراغ وفا کا ذکر تو کیا

طنابیں خیمۂ جاں کی نہ ٹوٹ جائیں کہیں

میں اوس بن کے گل حرف پر چمکتا ہوں

نکلنے والا ہے سورج مجھے چھپائیں کہیں

مرے وجود پہ اتری ہیں لفظ کی صورت

بھٹک رہی تھیں خلاؤں میں یہ صدائیں کہیں

ہوا کا لمس ہے پاؤں میں بیڑیوں کی طرح

شفق کی آنچ سے آنکھیں پگھل نہ جائیں کہیں

رکا ہوا ہے ستاروں کا کارواں امجدؔ

چراغ اپنے لہو سے ہی اب جلائیں کہیں

(951) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nikal Ke Halqa-e-sham-o-sahar Se Jaen Kahin In Urdu By Famous Poet Amjad Islam Amjad. Nikal Ke Halqa-e-sham-o-sahar Se Jaen Kahin is written by Amjad Islam Amjad. Enjoy reading Nikal Ke Halqa-e-sham-o-sahar Se Jaen Kahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Islam Amjad. Free Dowlonad Nikal Ke Halqa-e-sham-o-sahar Se Jaen Kahin by Amjad Islam Amjad in PDF.