نہ کچھ عالم سمجھتے ہیں نہ کچھ جاہل سمجھتے ہیں

نہ کچھ عالم سمجھتے ہیں نہ کچھ جاہل سمجھتے ہیں

محبت کی حقیقت کو بس اہل دل سمجھتے ہیں

نشان منزل مقصود پا کر بھی نہ جو ٹھہرے

اسی رہرو کو ہم آسودۂ منزل سمجھتے ہیں

ترے صحرا نوردوں کا مذاق جستجو توبہ

غبار راہ کو یہ پردۂ محمل سمجھتے ہیں

تمہیں سے ہے یہ نور شمع اور یہ سوز پروانہ

تمہیں کو اہل محفل رونق محفل سمجھتے ہیں

نہ دنیا باعث غفلت نہ عقبیٰ وجہ ہشیاری

رہے جو تجھ سے غافل ہم اسے غافل سمجھتے ہیں

یہاں تو قابل افسوس ہیں دشواریاں ان کی

تمہاری راہ میں مشکل کو جو مشکل سمجھتے ہیں

انہیں کو تیرے تیر نیم کش کا لطف آتا ہے

نہ سینے کو جو سینہ اور نہ دل کو دل سمجھتے ہیں

گل مقصود سے پھر کیوں اسے وہ بھر نہیں دیتے

مرے دامن کو جب وہ کاسۂ سائل سمجھتے ہیں

کوئی سمجھے نہ سمجھے اس حقیقت کو مگر نجمیؔ

ہم اپنے درد دل کو عشق کا حاصل سمجھتے ہیں

(745) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Na Kuchh Aalim Samajhte Hain Na Kuchh Jahil Samajhte Hain In Urdu By Famous Poet Amjad Najmi. Na Kuchh Aalim Samajhte Hain Na Kuchh Jahil Samajhte Hain is written by Amjad Najmi. Enjoy reading Na Kuchh Aalim Samajhte Hain Na Kuchh Jahil Samajhte Hain Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Najmi. Free Dowlonad Na Kuchh Aalim Samajhte Hain Na Kuchh Jahil Samajhte Hain by Amjad Najmi in PDF.