جو پوچھتے ہیں کہ یہ عشق و عاشقی کیا ہے

جو پوچھتے ہیں کہ یہ عشق و عاشقی کیا ہے

وہ جانتے نہیں مقصود زندگی کیا ہے

ضمیر پاک خیال بلند ذوق لطیف

بس اور اس کے سوا جوہر خودی کیا ہے

وفا کی آڑ میں کیا کیا ہوئی جفا ہم پر

جو دوستی یہی ٹھہری تو دشمنی کیا ہے

بجا ہے فرط جنوں نے ہمیں کیا رسوا

جمال یار میں آخر یہ دل کشی کیا ہے

وفور شوق کی مایوسیاں ارے توبہ

دل تباہ میں اب آرزو رہی کیا ہے

اگر نہ جرم محبت کی یہ سزا ہوتی

تو بات بات پہ ہم سے یہ بے رخی کیا ہے

نہ سمجھو تم مری عرض نیاز کو شکوہ

میں جانتا ہوں تقاضائے بندگی کیا ہے

عطا کیا تھا جو ذوق نمود اس دل کو

تو ہر قدم پہ یہ رنگ شکستگی کیا ہے

گریز کیا میں کروں ناصحو کی صحبت سے

جہاں نہ کچھ ہو یہ صحبت وہاں بری کیا ہے

وفا سے اور نہ ترک وفا سے آپ ہیں خوش

مجھے بتائیے پھر آپ کی خوشی کیا ہے

فریب ہستیٔ موہوم کھا رہا ہوں ہنوز

مجھے خبر ہے حقیقت یہاں مری کیا ہے

جو گامزن ہیں سر جادۂ طلب نجمیؔ

وہ جانتے نہیں دنیا میں بے بسی کیا ہے

(978) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jo Puchhte Hain Ki Ye Ishq-o-ashiqi Kya Hai In Urdu By Famous Poet Amjad Najmi. Jo Puchhte Hain Ki Ye Ishq-o-ashiqi Kya Hai is written by Amjad Najmi. Enjoy reading Jo Puchhte Hain Ki Ye Ishq-o-ashiqi Kya Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Amjad Najmi. Free Dowlonad Jo Puchhte Hain Ki Ye Ishq-o-ashiqi Kya Hai by Amjad Najmi in PDF.