مری بات کا جو یقیں نہیں مجھے آزما کے بھی دیکھ لے

مری بات کا جو یقیں نہیں مجھے آزما کے بھی دیکھ لے

تجھے دل تو کب کا میں دے چکا اسے غم بنا کے بھی دیکھ لے

یہ تو ٹھیک ہے کہ تری جفا بھی اک عطا مرے واسطے

مری حسرتوں کی قسم تجھے کبھی مسکرا کے بھی دیکھ لے

مرا دل الگ ہے بجھا سا کچھ ترے حسن پر بھی چمک نہیں

کبھی ایک مرکز زیست پر انہیں ساتھ لا کے بھی دیکھ لے

مرے شوق کی ہیں وہی ضدیں ابھی لب پہ ہے وہی التجا

کبھی اس جلے ہوئے طور پر مجھے پھر بلا کے بھی دیکھ لے

نہ مٹے گا نقش وفا کبھی نہ مٹے گا ہاں نہ مٹے گا یہ

کسی اور کی تو مجال کیا اسے خود مٹا کے بھی دیکھ لے

کسی گل فسردۂ باغ ہوں مرے لب ہنسی کو بھلا چکے

تجھے اے صبا جو نہ ہو یقیں مجھے گدگدا کے بھی دیکھ لے

مرے دل میں تو ہی ہے جلوہ گر ترا آئنہ ہوں میں سربسر

یوں ہی دور ہی سے نظر نہ کر کبھی پاس آ کے بھی دیکھ لے

مرے ظرف عشق پہ شک نہ کر مرے حرف شوق کو بھول جا

جو یہی حجاب ہے درمیاں یہ حجاب اٹھا کے بھی دیکھ لے

یہ جہان ہے اسے کیا پڑی ہے جو یہ سنے تری داستاں

تجھے پھر بھی ملاؔ اگر ہے ضد غم دل سنا کے بھی دیکھ لے

(783) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Meri Baat Ka Jo Yaqin Nahin Mujhe Aazma Ke Bhi Dekh Le In Urdu By Famous Poet Anand Narayan Mulla. Meri Baat Ka Jo Yaqin Nahin Mujhe Aazma Ke Bhi Dekh Le is written by Anand Narayan Mulla. Enjoy reading Meri Baat Ka Jo Yaqin Nahin Mujhe Aazma Ke Bhi Dekh Le Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anand Narayan Mulla. Free Dowlonad Meri Baat Ka Jo Yaqin Nahin Mujhe Aazma Ke Bhi Dekh Le by Anand Narayan Mulla in PDF.