ہزاروں سال چلنے کہ سزا ہے

ہزاروں سال چلنے کہ سزا ہے

بتا اے وقت تیرا جرم کیا ہے

اجالا کام پر ہے پو پھٹے سے

اندھیرا چین سے سویا ہوا ہے

ہوا سے لڑ رہے بجھتے دیے نے

ہمارا ذہن روشن کر دیا ہے

وہ سورج کے گھرانے سے ہے لیکن

فلک سے چاندنی برسا رہا ہے

بدن پر روشنی اوڑھی ہے سب نے

اندھیرا روح تک پھیلا ہوا ہے

سنا ہے اور اک بھوکا بھکاری

خدا کا نام لیتے مر گیا ہے

وہی ہم ہیں نئی شکلوں میں انجمؔ

وہی صدیوں پرانا راستہ ہے

(710) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hazaron Sal Chalne Ki Saza Hai In Urdu By Famous Poet Anjum Ludhianvi. Hazaron Sal Chalne Ki Saza Hai is written by Anjum Ludhianvi. Enjoy reading Hazaron Sal Chalne Ki Saza Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anjum Ludhianvi. Free Dowlonad Hazaron Sal Chalne Ki Saza Hai by Anjum Ludhianvi in PDF.