ایسے دیکھا ہے کہ دیکھا ہی نہ ہو

ایسے دیکھا ہے کہ دیکھا ہی نہ ہو

جیسے مجھ کو تری پروا ہی نہ ہو

بعض گھر شہر میں ایسے دیکھے

جیسے ان میں کوئی رہتا ہی نہ ہو

مجھ سے کترا کے بھلا کیوں جاتا

شاید اس نے مجھے دیکھا ہی نہ ہو

یہ سمجھتا ہے ہر آنے والا

میں نہ آؤں تو تماشا ہی نہ ہو

یوں بھٹکنے پہ ہوں قانع جیسے

راستوں میں کوئی دریا ہی نہ ہو

رات ہر چاپ پہ آتا تھا خیال

اٹھ کے دیکھوں کوئی آیا ہی نہ ہو

کیسے چھوڑوں در و دیوار اپنے

کیا خبر لوٹ کے آنا ہی نہ ہو

ہیں سبھی غیر تو اپنا مسکن

شہر کیوں ہو کوئی صحرا ہی نہ ہو

یوں تو کہنے کو بہت کچھ ہے شعورؔ

کیا کہوں جب کوئی سنتا ہی نہ ہو

(912) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Aise Dekha Hai Ki Dekha Hi Na Ho In Urdu By Famous Poet Anwar Shuoor. Aise Dekha Hai Ki Dekha Hi Na Ho is written by Anwar Shuoor. Enjoy reading Aise Dekha Hai Ki Dekha Hi Na Ho Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Anwar Shuoor. Free Dowlonad Aise Dekha Hai Ki Dekha Hi Na Ho by Anwar Shuoor in PDF.