چاند میرے گھر میں اترا تھا کہیں ڈوبا نہ تھا

چاند میرے گھر میں اترا تھا کہیں ڈوبا نہ تھا

اے مرے سورج ابھی آنا ترا اچھا نہ تھا

میں نے سن لی تھی ترے قدموں کی آہٹ دور سے

تو نہ آئے گا کبھی دل میں مرے دھڑکا نہ تھا

میں نے دیکھا تھا سر آئینہ اک پیکر کا عکس

ہو بہ ہو ہم شکل تھا میرا مگر مجھ سا نہ تھا

کیوں جھلس ڈالا ہے اس نے میرے خد و خال کو

وقت اک دریا تھا لیکن آگ کا دریا نہ تھا

بند پانی کے بھنور میں کھو گئی کشتی مری

آنکھ جل تھل تھی مگر آنسو کوئی ٹپکا نہ تھا

میں نہ دامان چراغ بے نوا بن کر جلا

تھی طلب جھونکے کی مجھ کو اور تو جھونکا نہ تھا

گھوم کر دیکھا تو تھا جس راہ پر تنہا رواں

بھیڑ اتنی تھی کہ چلنے کو وہاں رستا نہ تھا

میں کہ وسعت کی تمنا میں بگولا بن گیا

ریت کے ذرے تھے دامن میں مرے صحرا نہ تھا

کاہش سوز و زیاں نے راکھ کر ڈالا مجھے

میں نے سمجھا تھا کہ یہ شعلہ یہاں جلتا نہ تھا

میرے صحرا کی تپش کو دیکھ کر حیراں نہ تھا

ابر گھر کر بارہا آیا مگر برسا نہ تھا

اپنے بچوں کا تبسم دیکھ کر عارفؔ بتا

گھر کی ویرانی کا تجھ کو شکوۂ بے جا نہ تھا

(927) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Chand Mere Ghar Mein Utra Tha Kahin Duba Na Tha In Urdu By Famous Poet Arif Abdul Mateen. Chand Mere Ghar Mein Utra Tha Kahin Duba Na Tha is written by Arif Abdul Mateen. Enjoy reading Chand Mere Ghar Mein Utra Tha Kahin Duba Na Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arif Abdul Mateen. Free Dowlonad Chand Mere Ghar Mein Utra Tha Kahin Duba Na Tha by Arif Abdul Mateen in PDF.