گرتے ابھرتے ڈوبتے دھارے سے کٹ گیا

گرتے ابھرتے ڈوبتے دھارے سے کٹ گیا

دریا سمٹ کے اپنے کنارے سے کٹ گیا

موسم کے سرد و گرم اشارے سے کٹ گیا

زخمی وجود وقت کے دھارے سے کٹ گیا

کیا فرق اس کو جڑ سے اکھاڑا گیا جسے

ٹکڑے کیا تبر نے کہ آرے سے کٹ گیا

تنہائی ہم کنار ہے صحرا کی رات بھر

کیسے میں اپنے چاند ستارے سے کٹ گیا

چلتا ہے اپنے پاؤں پہ اب آن بان سے

اچھا ہوا وہ جھوٹے سہارے سے کٹ گیا

دیواریں اونچی ہوتی گئیں آس پاس کی

گھر میرا پیش و پس کے نظارے سے کٹ گیا

نکلا تھا اک قدم ہی حد احتیاط سے

شعلوں سے بچنے والا شرارے سے کٹ گیا

آتا نہیں یقیں کہ نظر اس نے پھیر لی

کیسے وہ اپنے درد کے مارے سے کٹ گیا

(749) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Girte Ubharte Dubte Dhaare Se KaT Gaya In Urdu By Famous Poet Arman Najmi. Girte Ubharte Dubte Dhaare Se KaT Gaya is written by Arman Najmi. Enjoy reading Girte Ubharte Dubte Dhaare Se KaT Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arman Najmi. Free Dowlonad Girte Ubharte Dubte Dhaare Se KaT Gaya by Arman Najmi in PDF.