سیر کرتے اسے دیکھا ہے جو بازاروں میں

سیر کرتے اسے دیکھا ہے جو بازاروں میں

مشورے ہوتے ہیں یوسف کے خریداروں میں

چاہتے ہیں کہ کوئی غیرت یوسف پھنس جائے

کس قدر کھوٹے کھرے بنتے ہیں بازاروں میں

دو قدم چل کے جو تو چال دکھا دے اپنی

ٹھوکریں کھاتے پھریں کبک بھی کہساروں میں

خون عشاق سے لازم ہے یہ پرہیز کریں

کہ شمار آپ کی آنکھوں کا ہے بیماروں میں

شیخ کعبہ ہو دیا برہمن بتخانہ

ایک ہی کے در یہ دونوں ہیں پرستاروں میں

دیکھیے کتنے خریدار ہیں کیا اٹھنا ہے

جنس دل بھیج کے ان کو کوئی ہے بازاروں میں

فصل گل آئی خزاں بھی ہوئے گلزار مگر

طائر دل ہے ہنوز ان کے گرفتاروں میں

سیر کے واسطے نکلا جو وہ رشک یوسف

بند رستے ہوئے ٹھٹ لگ گئے بازاروں میں

یہ نیا یار کی سرکار میں دیکھا انصاف

بے گنہ بھی گنے جاتے ہیں گنہ گاروں میں

کہیں ڈھونڈے سے بھی ملتے تھے نہ ارباب کمال

جن دنوں قدر شناسی تھی خریداروں میں

تیغ قاتل کے گلے ملتے ہیں خوش ہو ہو کر

عید قرباں ہے محبت کے گنہگاروں میں

کسی امن سے نہ الجھا نہ ہوئی صحبت گل

اے ضعیفی تن زار اپنا ہے ان خاروں میں

قلقؔ اثبات دہن منہ کو نہ کھلوائے کہیں

ہے بڑی بات اگر بات رہی یاروں میں

(629) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sair Karte Use Dekha Hai Jo Bazaron Mein In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Sair Karte Use Dekha Hai Jo Bazaron Mein is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Sair Karte Use Dekha Hai Jo Bazaron Mein Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Sair Karte Use Dekha Hai Jo Bazaron Mein by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.