شرف انسان کو کب ظل ہما دیتا ہے

شرف انسان کو کب ظل ہما دیتا ہے

بادشاہی جسے دیتا ہے خدا دیتا ہے

میرا ساقی وہ مئے ہوش ربا دیتا ہے

سارے عالم کے بکھیڑوں سے چھڑا دیتا ہے

کون کہتا ہے کہ ہوتے ہیں خوش انداز حسیں

چاہنے والا طرحدار بنا دیتا ہے

منعموں کو نہیں نعمت میں یہ لذت حاصل

سوکھا ٹکڑا جو توکل کا مزا دیتا ہے

اس میں سو طرح کی قدرت ہے وہ مجبور نہیں

چاہتا ہے تو مقدر سے سوا دیتا ہے

تیغ قاتل مری گردن سے لپٹ جاتی ہے یوں

جیسے بچھڑے کو گلے کوئی ملا دیتا ہے

شور خلخال ترا اے صنم حشر خرام

فتنۂ خفتۂ محشر کو جگا دیتا ہے

قلزم رحمت حق جوش پہ جب آتا ہے

گھاٹ پر کشتئ امید لگا دیتا ہے

ایک ہی شب کا ہے مہماں کہ چٹک کر غنچہ

صبح دم کوچ کا نقارا بجا دیتا ہے

کس قدر دل ہے چٹیلا کہ دم سیر چمن

نالۂ بلبل ناشاد رلا دیتا ہے

سوز فرقت بھی کم او صاعقۂ قہر نہیں

خرمن ہستیٔ عشاق جلا دیتا ہے

حسن انداز بھی شاید کوئی مشاطہ ہے

آدمی کو یہ پری زاد بنا دیتا ہے

ان جفا کاروں کی الفت نہیں آساں کیسی

دل جو دیتا ہے انہیں جان لڑا دیتا ہے

کیا بشر روکے کہے حال دل زار اپنا

قہقہوں میں وہ پری زاد اڑا دیتا ہے

باغبان گل مضمون ہے حقیقت میں قلقؔ

جب غزل پڑھتا ہے اک باغ کھلا دیتا ہے

(1044) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sharaf Insan Ko Kab Zill-e-huma Deta Hai In Urdu By Famous Poet Arshad Ali Khan Qalaq. Sharaf Insan Ko Kab Zill-e-huma Deta Hai is written by Arshad Ali Khan Qalaq. Enjoy reading Sharaf Insan Ko Kab Zill-e-huma Deta Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Ali Khan Qalaq. Free Dowlonad Sharaf Insan Ko Kab Zill-e-huma Deta Hai by Arshad Ali Khan Qalaq in PDF.