پلٹ کر دیکھنے کا مجھ میں یارا ہی نہیں تھا

پلٹ کر دیکھنے کا مجھ میں یارا ہی نہیں تھا

نہیں ایسا کہ پھر اس نے پکارا ہی نہیں تھا

سمندر کی ہر اک شے پر ہماری دسترس تھی

کہ طغیانی بھی اپنی تھی کنارہ ہی نہیں تھا

وہ اک لمحہ سزا کاٹی گئی تھی جس کی خاطر

وہ لمحہ تو ابھی ہم نے گزارہ ہی نہیں تھا

وہ بن کر چاند تب اترا تھا اس دل کی زمیں پر

محبت کا جب آنکھوں میں ستارہ ہی نہیں تھا

ورائے جسم تھا کچھ اور بھی اس کے جلو میں

فقط وہ روشنی کا استعارہ ہی نہیں تھا

جنوں کے پاؤں میں چھن کیسی در آئی کہ میں نے

ابھی وحشت کو صحرا میں اتارا ہی نہیں تھا

(848) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

PalaT Kar Dekhne Ka Mujh Mein Yara Hi Nahin Tha In Urdu By Famous Poet Arshad Jamal 'Sarim'. PalaT Kar Dekhne Ka Mujh Mein Yara Hi Nahin Tha is written by Arshad Jamal 'Sarim'. Enjoy reading PalaT Kar Dekhne Ka Mujh Mein Yara Hi Nahin Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Arshad Jamal 'Sarim'. Free Dowlonad PalaT Kar Dekhne Ka Mujh Mein Yara Hi Nahin Tha by Arshad Jamal 'Sarim' in PDF.