پوشیدہ کیوں ہے طور پہ جلوہ دکھا کے دیکھ

پوشیدہ کیوں ہے طور پہ جلوہ دکھا کے دیکھ

اے دوست میری تاب نظر آزما کے دیکھ

پھولوں کی تازگی ہی نہیں دیکھنے کی چیز

کانٹوں کی سمت بھی تو نگاہیں اٹھا کے دیکھ

لیتا نہیں کسی کا پس مرگ کوئی نام

دنیا کو دیکھنا ہے تو دنیا سے جا کے دیکھ

دل میں ہمارے درد زمانے کا ہے نہاں

پیوست دل میں سیکڑوں پیکاں جفا کے دیکھ

جو بادہ خوار غم ہیں انہیں بھی کبھی کبھی

ساقی شراب حسن کے ساغر پلا کے دیکھ

بن جائے گا کبھی نہ کبھی درد ہی دوا

اسعدؔ کے دل میں درد کی شدت بڑھا کے دیکھ

(781) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Poshida Kyun Hai Tur Pe Jalwa Dikha Ke Dekh In Urdu By Famous Poet Asad Badayuni. Poshida Kyun Hai Tur Pe Jalwa Dikha Ke Dekh is written by Asad Badayuni. Enjoy reading Poshida Kyun Hai Tur Pe Jalwa Dikha Ke Dekh Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asad Badayuni. Free Dowlonad Poshida Kyun Hai Tur Pe Jalwa Dikha Ke Dekh by Asad Badayuni in PDF.