کام کچھ تو لینا تھا اپنے دیدۂ تر سے

کام کچھ تو لینا تھا اپنے دیدۂ تر سے

کاٹ دیں کئی راتیں آنسوؤں کے خنجر سے

نیند ہے تھکن سی ہے سلوٹیں ہیں یادیں ہیں

کتنے لوگ اٹھیں گے صبح میرے بستر سے

جان بوجھ کر ہم نے بادبان کھولے ہیں

کس کو اب پلٹنا ہے بے کراں سمندر سے

بھیگنا مضر تو تھا پھر بھی کیسی لذت تھی

جب گھٹائیں اٹھیں تھیں میں قریب تھا گھر سے

آج تو ہوا بھی ہے تیز برف باری بھی

یوں بھی نیند کیا آتی اک شکستہ چادر سے

جب بھی پائیں گے موقع پھول توڑ ہی لیں گے

بچے رک نہیں سکتے باغبان کے ڈر سے

اے نشاط کے زینو تم کو یاد تو ہوگا

اک سلام کہہ دینا اس مدینہ اختر سے

(760) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Kaam Kuchh To Lena Tha Apne Dida-e-tar Se In Urdu By Famous Poet Asghar Mehdi Hosh. Kaam Kuchh To Lena Tha Apne Dida-e-tar Se is written by Asghar Mehdi Hosh. Enjoy reading Kaam Kuchh To Lena Tha Apne Dida-e-tar Se Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Asghar Mehdi Hosh. Free Dowlonad Kaam Kuchh To Lena Tha Apne Dida-e-tar Se by Asghar Mehdi Hosh in PDF.