ہر شخص اس ہجوم میں تنہا دکھائی دے

ہر شخص اس ہجوم میں تنہا دکھائی دے

دنیا بھی اک عجیب تماشا دکھائی دے

اک عمر قطع وادیٔ شب میں گزر گئی

اب تو کہیں سحر کا اجالا دکھائی دے

اے موجۂ سراب تمنا ستم نہ کر

صحرا ہی سامنے ہے تو صحرا دکھائی دے

میں بھی چلا تو پیاس بجھانے کو تھا مگر

ساحل کو دیکھتا ہوں کہ پیاسا دکھائی دے

الفاظ ختم ہوں تو ملے رشتۂ خیال

یہ گرد بیٹھ جائے تو رستہ دکھائی دے

کون اپنا عکس دیکھ کے حیراں پلٹ گیا

چہرہ یہ موج موج میں کس کا دکھائی دے

تو منکر وفا ہے تجھے کیا دکھاؤں دل

غم شعلہ نہاں ہے بھلا کیا دکھائی دے

ہر شب در خیال پہ ٹھہرے وہ ایک چاپ

ہر شب فصیل دل پہ وہ چہرہ دکھائی دے

لب‌ بستگی سے اور کھلے غنچۂ صدا

وہ چپ رہے تو اور بھی گویا دکھائی دے

اسلمؔ غریب‌ شہر سخن ہے کبھی ملیں

کہتے ہیں آدمی تو بھلا سا دکھائی دے

(1167) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Har ShaKHs Is Hujum Mein Tanha Dikhai De In Urdu By Famous Poet Aslam Ansari. Har ShaKHs Is Hujum Mein Tanha Dikhai De is written by Aslam Ansari. Enjoy reading Har ShaKHs Is Hujum Mein Tanha Dikhai De Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aslam Ansari. Free Dowlonad Har ShaKHs Is Hujum Mein Tanha Dikhai De by Aslam Ansari in PDF.