ہماری یاد انہیں آ گئی تو کیا ہوگا

ہماری یاد انہیں آ گئی تو کیا ہوگا

گھٹا ادھر کی ادھر چھا گئی تو کیا ہوگا

ابھی تو بزم میں قائم ہے دو دلوں کا بھرم

نظر نظر سے جو ٹکرا گئی تو کیا ہوگا

دھڑک رہا ہے سر شام ہی سے دل کم بخت

وصال یار کی صبح آ گئی تو کیا ہوگا

یہ سوچتا ہوں کہ دل کی اداس گلیوں سے

تمہاری یاد بھی کترا گئی تو کیا ہوگا

سرور آ گیا رندوں کو دیکھتے ہی سبو

جو میکدے پہ گھٹا چھا گئی تو کیا ہوگا

وہ بات جس سے دھواں اٹھ رہا ہے سینے سے

وہ بات لب پہ اگر آ گئی تو کیا ہوگا

وفا کا دم نہ بھرو دوستو تم اسلمؔ سے

تمہیں جو وقت پہ جھٹلا گئی تو کیا ہوگا

(729) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamari Yaad Unhen Aa Gai To Kya Hoga In Urdu By Famous Poet Aslam Azad. Hamari Yaad Unhen Aa Gai To Kya Hoga is written by Aslam Azad. Enjoy reading Hamari Yaad Unhen Aa Gai To Kya Hoga Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aslam Azad. Free Dowlonad Hamari Yaad Unhen Aa Gai To Kya Hoga by Aslam Azad in PDF.