لمحوں کے عذاب سہ رہا ہوں

لمحوں کے عذاب سہ رہا ہوں

میں اپنے وجود کی سزا ہوں

زخموں کے گلاب کھل رہے ہیں

خوشبو کے ہجوم میں کھڑا ہوں

اس دشت طلب میں ایک میں بھی

صدیوں کی تھکی ہوئی صدا ہوں

اس شہر طرب کے شور و غل میں

تصویر سکوت بن گیا ہوں

بے نام و نمود زندگی کا

اک بوجھ اٹھائے پھر رہا ہوں

شاید نہ ملے مجھے رہائی

یادوں کا اسیر ہو گیا ہوں

اک ایسا چمن ہے جس کی خوشبو

سانسوں میں بسائے پھر رہا ہوں

اک ایسی گلی ہے جس کی خاطر

درماندہ کو بہ کو رہا ہوں

اک ایسی زمیں ہے جس کو چھو کر

تقدیس حرم سے آشنا ہوں

اے مجھ کو فریب دینے والے

میں تجھ پہ یقین کر چکا ہوں

میں تیرے قریب آتے آتے

کچھ اور بھی دور ہو گیا ہوں

(1486) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Lamhon Ke Azab Sah Raha Hun In Urdu By Famous Poet Athar Nafees. Lamhon Ke Azab Sah Raha Hun is written by Athar Nafees. Enjoy reading Lamhon Ke Azab Sah Raha Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Athar Nafees. Free Dowlonad Lamhon Ke Azab Sah Raha Hun by Athar Nafees in PDF.