سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا

سرحد جسم سے باہر کہیں گھر لکھا تھا

روح پر اپنی خلاؤں کا سفر لکھا تھا

ہم بھٹکتے رہے صدیوں جسے پڑھنے کے لئے

اپنے اندر وہ کہیں حرف ہنر لکھا تھا

آج ان آنکھوں میں دیکھا تو ملا دشت خلا

ہم نے جن آنکھوں میں اک خواب نگر لکھا تھا

اپنے گھر میں اسی احساس نے جینے نہ دیا

اپنے ہاتھوں پہ کسی اور کا گھر لکھا تھا

زندگی ایک سلگتا ہوا صحرا تھا جہاں

سب کی آنکھوں میں سرابوں کا بھنور لکھا تھا

کون تھا مجھ میں کہ جس نے مجھے پڑھنے نہ دیا

میرے چہرے پہ مرا نام اگر لکھا تھا

اپنی ہی ذات کے ہالے میں رہے ہم آزادؔ

ان گنت دائروں کا یعنی سفر لکھا تھا

(628) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sarhad-e-jism Se Bahar Kahin Ghar Likkha Tha In Urdu By Famous Poet Azad Gulati. Sarhad-e-jism Se Bahar Kahin Ghar Likkha Tha is written by Azad Gulati. Enjoy reading Sarhad-e-jism Se Bahar Kahin Ghar Likkha Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azad Gulati. Free Dowlonad Sarhad-e-jism Se Bahar Kahin Ghar Likkha Tha by Azad Gulati in PDF.