ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے

ساحل پہ رک کے سوئے سمندر نہ دیکھیے

باہر سے اپنے آپ کا منظر نہ دیکھیے

اپنے وجود ہی پہ نہ گزریں کئی شکوک

سائے کو اپنے قد کے برابر نہ دیکھیے

جاگے تو محض ریت ہی پائیں گے ہر طرف

گر ہو سکے تو خواب میں ساگر نہ دیکھیے

اپنے ہی سر کے زخم کا کچھ کیجیے علاج

آیا ہے کس طرف سے یہ پتھر نہ دیکھیے

یکجا نہ کرنے آئے گا کوئی تمام عمر

خوش فہمیوں سے خود میں بکھر کر نہ دیکھیے

پھر یوں نہ ہو کہ اپنا بدن اجنبی لگے

بہتر ہے اس کے خول سے باہر نہ دیکھیے

آزادؔ جی ڈرائے گا پرچھائیوں کا خوف

ویراں نظر سے کوئی بھی منظر نہ دیکھیے

(928) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Sahil Pe Ruk Ke Su-e-samundar Na Dekhiye In Urdu By Famous Poet Azad Gulati. Sahil Pe Ruk Ke Su-e-samundar Na Dekhiye is written by Azad Gulati. Enjoy reading Sahil Pe Ruk Ke Su-e-samundar Na Dekhiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azad Gulati. Free Dowlonad Sahil Pe Ruk Ke Su-e-samundar Na Dekhiye by Azad Gulati in PDF.