ہماری آنکھ میں ٹھہرا ہوا سمندر تھا

ہماری آنکھ میں ٹھہرا ہوا سمندر تھا

مگر وہ کیا تھا جو صحرائے دل کے اندر تھا

اسی کو زلف میں ٹانکے یہ آرزو کیوں کر

وہ پھول جو کہ تری دسترس سے باہر تھا

وہ وقت آئے گا جب خود تمہی یہ سوچو گی

ملا نہ ہوتا اگر تجھ سے میں تو بہتر تھا

ہر ایک انگ لبالب بھرا ہو جیسے جام

تمہارا جسم تھا یا مے کدے کا منظر تھا

اسے بھی جاتے ہوئے تم نے مجھ سے چھین لیا

تمہارا غم تو مری آرزو کا زیور تھا

بہت قریب سے دیکھا تھا اس کو اے آزادؔ

وہ آرزو کا مری اک حسین پیکر تھا

(842) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Hamari Aankh Mein Thahra Hua Samundar Tha In Urdu By Famous Poet Azad Gulati. Hamari Aankh Mein Thahra Hua Samundar Tha is written by Azad Gulati. Enjoy reading Hamari Aankh Mein Thahra Hua Samundar Tha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azad Gulati. Free Dowlonad Hamari Aankh Mein Thahra Hua Samundar Tha by Azad Gulati in PDF.