روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا

روشنی پھیلی تو سب کا رنگ کالا ہو گیا

کچھ دیئے ایسے جلے ہر سو اندھیرا ہو گیا

جس نے میرا ساتھ چھوڑا اور کسی کا ہو گیا

سچ تو یہ ہے مجھ سے بھی بڑھ کر وہ تنہا ہو گیا

وقت کا یہ موڑ کیسا ہے کہ تجھ سے مل کے بھی

تجھ کو کھو دینے کا غم کچھ اور گہرا ہو گیا

ہم نے تنہائی کی چادر تان لی اور سو گئے

لوگ جب کہنے لگے اٹھو سویرا ہو گیا

ڈوبتا سورج ہوں میں وہ میرا سایا دیکھ کر

سوچتا یہ ہے قد اس کا مجھ سے لمبا ہو گیا

چند لمحے تھے جو برسوں بعد تک بیتے نہیں

کچھ برس وہ بھی تھے جن کا ایک لمحہ ہو گیا

جب زباں کھولی تو سب کو نیند سی آنے لگی

چپ ہوئے تو یوں لگا ہر شخص بہرا ہو گیا

ساتھ اس کا چھوڑ کر آئے تو یہ عالم رہا

ہم نے جس چہرے کو دیکھا اس کا چہرہ ہو گیا

اس تعلق کو بھلا آزادؔ میں کیا نام دوں

وہ کسی کا ہو کے بھی کچھ اور میرا ہو گیا

(811) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Raushni Phaili To Sab Ka Rang Kala Ho Gaya In Urdu By Famous Poet Azad Gulati. Raushni Phaili To Sab Ka Rang Kala Ho Gaya is written by Azad Gulati. Enjoy reading Raushni Phaili To Sab Ka Rang Kala Ho Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azad Gulati. Free Dowlonad Raushni Phaili To Sab Ka Rang Kala Ho Gaya by Azad Gulati in PDF.