گھنیری چھاؤں کے سپنے بہت دکھائے گئے

گھنیری چھاؤں کے سپنے بہت دکھائے گئے

سوال یہ ہے کہ کتنے شجر اگائے گئے

ملی ہے اور ہی تعبیر آ کے منزل پر

وہ اور خواب تھے رستے میں جو دکھائے گئے

مرے لہو سے مجھے منہدم کرایا گیا

دیار غیر سے لشکر کہاں بلائے گئے

دیے بنا کے جلائی تھیں انگلیاں ہم نے

اندھیری شب کی عدالت میں ہم بھی لائے گئے

فلک پہ اڑتے ہوؤں کو قفس میں ڈالا گیا

زمیں پہ رینگنے والوں کو پر لگائے گئے

ہمارے نام کی تختی بھی ان پہ لگ نہ سکی

لہو میں گوندھ کے مٹی جو گھر بنائے گئے

ملے تھے پہلے سے لکھے ہوئے عدالت کو

وہ فیصلے جو ہمیں بعد میں سنائے گئے

تمام سعد ستارے بگڑ گئے اظہرؔ

سلگتی ریت پہ جب زائچے بنائے گئے

(774) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghaneri Chhanw Ke Sapne Bahut Dikhae Gae In Urdu By Famous Poet Azhar Adeeb. Ghaneri Chhanw Ke Sapne Bahut Dikhae Gae is written by Azhar Adeeb. Enjoy reading Ghaneri Chhanw Ke Sapne Bahut Dikhae Gae Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azhar Adeeb. Free Dowlonad Ghaneri Chhanw Ke Sapne Bahut Dikhae Gae by Azhar Adeeb in PDF.