میں محل ریت کے صحرا میں بنانے بیٹھا

میں محل ریت کے صحرا میں بنانے بیٹھا

چند الفاظ کو ماضی کے بھلانے بیٹھا

حادثے سے ہی ہوا غم کا مداوا میرے

فلسفہ صبر کا لوگوں کو پڑھانے بیٹھا

تھک کے سائے میں ببولوں کے سکوں جب چاہا

اس کا ہر پتہ مجھے کانٹے لگانے بیٹھا

جس نے توڑا سبھی ناطوں سبھی رشتوں کو مرے

عمر بھر کا وہی اب قرض چکانے بیٹھا

اس کے تلخاب سے کب پیاس مری بجھ پائی

گھر سمندر کے کنارے ہی بسانے بیٹھا

جسم کے بخیے جو ادھڑے تو ادھڑتے ہی رہے

جامہ ریشم کا پہنے کو سلانے بیٹھا

لوگ تھے گرد الاؤ کے مگر میں نیرؔ

جسم کی آگ کو پانی سے بجھانے بیٹھا

(793) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Main Mahal Ret Ke Sahra Mein Banane BaiTha In Urdu By Famous Poet Azhar Naiyyar. Main Mahal Ret Ke Sahra Mein Banane BaiTha is written by Azhar Naiyyar. Enjoy reading Main Mahal Ret Ke Sahra Mein Banane BaiTha Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azhar Naiyyar. Free Dowlonad Main Mahal Ret Ke Sahra Mein Banane BaiTha by Azhar Naiyyar in PDF.