دل کشتۂ نظر ہے محروم گفتگو ہوں

دل کشتۂ نظر ہے محروم گفتگو ہوں

سمجھو مرے اشارے میں سرمہ در گلو ہوں

مدت سے کھو گیا ہوں سرگرم جستجو ہوں

اپنا ہی مدعا ہوں اپنی ہی آرزو ہوں

صورت سوال ہوں میں پوچھو نہ میرا مطلب

میں اپنے مدعا کی تصویر ہو بہ ہو ہوں

ہے دل میں جوش حسرت رکتے نہیں ہیں آنسو

رستی ہوئی صراحی ٹوٹا ہوا سبو ہوں

زخموں سے دل کا عالم کیا پوچھتے ہو کیا ہے

گلزار بے خزاں ہوں دنیائے رنگ و بو ہوں

جلوے حجاب افگن آنکھیں ہلاک حسرت

تو محو پردہ داری میں وقف جستجو ہوں

پامال یوں ہوا ہوں پنہاں ہے مجھ میں عالم

ایک مشت خاک ہو کر صحرائے آرزو ہوں

رخ سے کفن ہٹا دو کیا پوچھتے ہیں پوچھیں

پردے میں خامشی کے سرگرم گفتگو ہوں

کس سے عزیزؔ رکھوں امید دوستی کی

سرکش ہے نفس جب تک اپنا ہی میں عدو ہوں

(760) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Dil Kushta-e-nazar Hai Mahrum-e-guftugu Hun In Urdu By Famous Poet Aziz Lakhnavi. Dil Kushta-e-nazar Hai Mahrum-e-guftugu Hun is written by Aziz Lakhnavi. Enjoy reading Dil Kushta-e-nazar Hai Mahrum-e-guftugu Hun Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Lakhnavi. Free Dowlonad Dil Kushta-e-nazar Hai Mahrum-e-guftugu Hun by Aziz Lakhnavi in PDF.