جیتے ہیں کیسے ایسی مثالوں کو دیکھیے

جیتے ہیں کیسے ایسی مثالوں کو دیکھیے

پردہ اٹھا کے چاہنے والوں کو دیکھیے

کیا دل جگر ہے چاہنے والوں کو دیکھیے

میرے سکوت اپنے سوالوں کو دیکھیے

اب بھی ہیں ایسے لوگ کہ جن سے سبق ملے

دل مردہ ہے تو زندہ مثالوں کو دیکھیے

کیا دیکھتے ہیں آپ بہار نمو ابھی

جب ایڑیاں تک آئیں تو بالوں کو دیکھیے

طبقے زمین کے ہوں کہ اوراق آسماں

قدرت کے دل فریب رسالوں کو دیکھیے

ہمت کو دیکھیے کہ وہی مرد کار ہے

فوجوں کو دیکھیے نہ رسالوں کو دیکھیے

تقلید کیوں خیال و زباں میں کسی کی ہو

اپنے خیال اپنے مقالوں کو دیکھیے

دشمن پہ بھی نگاہ رہے عیب میں ہے وہ

یہ کیا کہ صرف چاہنے والوں کو دیکھیے

ہو سرسری نہ گور غریباں پہ اک نظر

ان کے دماغ ان کے خیالوں کو دیکھیے

ساقی کی چشم مست کا نظارہ کیجیئے

صہبا کو دیکھیے نہ پیالوں کو دیکھیے

دل دیکھیے کہ تکملۂ شوق ہو عزیزؔ

مسجد کو دیکھیے نہ شوالوں کو دیکھیے

(719) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Jite Hain Kaise Aisi Misalon Ko Dekhiye In Urdu By Famous Poet Aziz Lakhnavi. Jite Hain Kaise Aisi Misalon Ko Dekhiye is written by Aziz Lakhnavi. Enjoy reading Jite Hain Kaise Aisi Misalon Ko Dekhiye Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Lakhnavi. Free Dowlonad Jite Hain Kaise Aisi Misalon Ko Dekhiye by Aziz Lakhnavi in PDF.