نالۂ بے آسماں

میں کیسے بتاؤں تم بتاؤ

کس طرح یہ دن گزر رہے ہیں

توہین حقارتیں تنفر

کس کس سے نباہ کر رہا ہوں

یوں فیض خرد سے بہرہ ور ہوں

ہر ایک فریب وہم تج کے

اس رات یہ سوچنے لگا ہوں

میں معتقد پناہ ہوتا

اتنا تو نہ رو سیاہ ہوتا

شکر اور شکایتیں دعائیں

میرے لیے کوئی آستانہ

تاثیر دہ فغاں نہیں ہے

جز جبر نفس یہ زندگانی

تم کو تو خبر ہے کچھ نہیں ہے

ہر رشتہ جہاں کا افترا ہے

ہر جھوٹ یہاں کا حق نما ہے

تم کو تو خبر ہے اس جہاں میں

دل کا کوئی آشنا نہیں ہے

دل کا کوئی آسرا نہیں ہے

اک تم تھے سو تم بھی چھپ گئے ہو

اب میرا کوئی خدا نہیں ہے!

(913) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Nala-e-be-asman In Urdu By Famous Poet Aziz Qaisi. Nala-e-be-asman is written by Aziz Qaisi. Enjoy reading Nala-e-be-asman Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Qaisi. Free Dowlonad Nala-e-be-asman by Aziz Qaisi in PDF.