اٹھا کے میرے ذہن سے شباب کوئی لے گیا

اٹھا کے میرے ذہن سے شباب کوئی لے گیا

اندھیرے چیختے ہیں آفتاب کوئی لے گیا

میں سارے کاغذات لے کے دیکھتا ہی رہ گیا

ثواب کوئی لے گیا عذاب کوئی لے گیا

سپرد کر کے خامشی کی مہر خوش نما مجھے

لبوں سے نعرہ ہائے انقلاب کوئی لے گیا

ہے اعتراف میرے ہاتھ میں جو ایک چیز تھی

سنبھال کر رکھا تو تھا جناب کوئی لے گیا

یہ غم نہیں کہ مجھ کو جاگنا پڑا ہے عمر بھر

یہ رنج ہے کہ میرے سارے خواب کوئی لے گیا

شجر شجر ورق ورق پیام بر وہاں بھی ہے

جہاں سے ہر صحیفہ ہر کتاب کوئی لے گیا

شناخت ہو سکی نہ پھر بھی یہ مرا قصور تھا

ہمارے درمیاں تھا جو حجاب کوئی لے گیا

(763) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

UTha Ke Mere Zehn Se Shabab Koi Le Gaya In Urdu By Famous Poet Aziz Tamannai. UTha Ke Mere Zehn Se Shabab Koi Le Gaya is written by Aziz Tamannai. Enjoy reading UTha Ke Mere Zehn Se Shabab Koi Le Gaya Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Tamannai. Free Dowlonad UTha Ke Mere Zehn Se Shabab Koi Le Gaya by Aziz Tamannai in PDF.