یوں ہی کٹے نہ رہ گزر مختصر کہیں

یوں ہی کٹے نہ رہ گزر مختصر کہیں

پڑتے ہیں پائے شوق کہیں اور نظر کہیں

موہوم و مختصر سہی پیش نظر تو ہے

دیکھا کسی نے خواب یہ بار دگر کہیں

مائل بہ جستجو ہیں ابھی اہل اشتیاق

دنیائیں اور بھی ہیں ورائے نظر کہیں

باقی ابھی قفس میں ہے اہل قفس کی یاد

بکھرے پڑے ہیں بال کہیں اور پر کہیں

اب ہم ہیں اور طلسم تمنا کی وسعتیں

ڈھونڈے سے بھی نہ مل سکی راہ مفر کہیں

ہر فاصلہ ہے جلوہ گہ موج اتصال

یعنی جبین شوق کہیں سنگ در کہیں

صدیوں کا اضطراب تمنائیؔ سونپ دوں

مل جائے کوئی لمحۂ فرصت اگر کہیں

(738) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Yunhi KaTe Na Rahguzar-e-muKHtasar Kahin In Urdu By Famous Poet Aziz Tamannai. Yunhi KaTe Na Rahguzar-e-muKHtasar Kahin is written by Aziz Tamannai. Enjoy reading Yunhi KaTe Na Rahguzar-e-muKHtasar Kahin Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Tamannai. Free Dowlonad Yunhi KaTe Na Rahguzar-e-muKHtasar Kahin by Aziz Tamannai in PDF.