پرچھائیاں

ذروں کے دہکتے ایواں میں

دو شعلہ بجاں لرزاں سائے

مصروف نزاع باہم ہیں

اڑ اڑ کے غبار راہ عدم

ایواں کے بند دریچوں سے

ٹکرا کے بکھرتے جاتے ہیں

کہرے میں پنپتی سمتوں سے

نازاد ہواؤں کے جھونکے

نادیدہ آہنی پردوں پر

رہ رہ کے جھپٹتے رہتے ہیں

اک پل دو پل کی بات نہیں

ذروں کے محل کی بات نہیں

ہر ریشۂ گل ہر سنگ گراں

ہر موج رواں کے سینے میں

یہ بنت ازل اور بنت ابد کی

شعلہ بجاں پرچھائیاں یوں ہی

سر گرم پیکار نہ جانے کب سے ہیں

اور ہم ہیں کہ سالک راہ بقا

ہاتھوں میں لیے فانوس فنا

ذروں سے گریزاں

سورج کی نایاب شعاعوں کے ارماں

سینوں میں چھپائے جاتے ہیں

خود کو بہلائے جاتے ہیں

(805) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Parchhaiyan In Urdu By Famous Poet Aziz Tamannai. Parchhaiyan is written by Aziz Tamannai. Enjoy reading Parchhaiyan Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Tamannai. Free Dowlonad Parchhaiyan by Aziz Tamannai in PDF.