قصۂ درد

چاند نے مسکرا کر کہا

دوستو

قصۂ درد چھیڑے سر راہ کون

پھر بھی تارے مصر تھے

کہ ہم آج کی شب سنیں گے

وہی ان سنی داستاں

دیر تک چاند سوچا کیا

دور آفاق کی سمت دیکھا کیا

اور تاروں کی آنکھیں چھلکتی رہیں

رات کے دامن تر کو

آہستہ آہستہ

لمحوں کا ٹھنڈا لہو

جذب ہو ہو کے رنگین کرتا رہا

ناگہاں ایک نادیدہ زریں رقم

دست سیمیں بڑھا اور افق تا افق

ایک جنبش میں کھینچے ہزاروں کروڑوں طلائی خطوط

ڈوب کر رہ گئے شب کے سارے نقوط

چشم آفاق سے

اولیں قطرۂ درد ٹپکا

کسی برگ نوخیز پر

عکس انجام رخسار آغاز پر

(698) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Qissa-e-dard In Urdu By Famous Poet Aziz Tamannai. Qissa-e-dard is written by Aziz Tamannai. Enjoy reading Qissa-e-dard Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Aziz Tamannai. Free Dowlonad Qissa-e-dard by Aziz Tamannai in PDF.