غبار جاں پس دیوار و در سمیٹا ہے

غبار جاں پس دیوار و در سمیٹا ہے

دیار سنگ میں شیشے کا گھر سمیٹا ہے

سمندروں میں بھی سورج نے بو دیئے ہیں سراب

گئے تھے سیپ اٹھانے بھنور سمیٹا ہے

صعوبتوں کی کوئی حد نہ آخری دیکھی

ہر ایک راہ میں زاد سفر سمیٹا ہے

محبتوں نے دیا ہے صداقتوں کا شعور

بکھر گیا ہے جب اک بار گھر سمیٹا ہے

ہوا کے ساتھ سفر میں قباحتیں تھیں بہت

مثال ابر بکھرتا نگر سمیٹا ہے

اندھیری رات میں سورج کی جستجو کی ہے

ہواؤں میں بھی چراغ نظر سمیٹا ہے

جو شاخ شاخ پرندوں کا آشیانہ تھا

وہ برگ برگ پرانا شجر سمیٹا ہے

نمو کے رب کبھی اس منصفی کی داد تو دے

شجر کوئی نہ لگایا ثمر سمیٹا ہے

(854) ووٹ وصول ہوئے

Your Thoughts and Comments

Ghubar-e-jaan Pas-e-diwar-o-dar SameTa Hai In Urdu By Famous Poet Azra Waheed. Ghubar-e-jaan Pas-e-diwar-o-dar SameTa Hai is written by Azra Waheed. Enjoy reading Ghubar-e-jaan Pas-e-diwar-o-dar SameTa Hai Poem on Inspiration for Students, Youth, Girls and Boys by Azra Waheed. Free Dowlonad Ghubar-e-jaan Pas-e-diwar-o-dar SameTa Hai by Azra Waheed in PDF.